17 مارچ، 2012 کی ہفتہ: (سینٹ پٹریک کا دن)
عیسیٰ نے کہا: “میرے لوگ، رؤیا میں دسترختی کے نمونوں کو امریکا کی آزادیاں دکھاتی ہیں جو آئین اور حقوقِ بشر پر مبنی ہیں۔ جب لکیری چوب جس سے دسترختی ٹھہرا ہوا تھا توڑ گئی تھی، تب دسترختی گر پڑی۔ یہ وہی بات ہے جو آپ کے امریکہ میں ہوتی ہے جب آپ کا حکومت ایسی فرمانیں جاری کرتی ہے جن سے آئین اور حقوقِ بشر کی خلاف ورزی ہو جاتی ہے۔ آپ کا ہیلتھ پلین ایک ایسا مثال ہے جسے ہر کوئی سرکاری بیمہ پلان خریدنا پڑتا ہے، اور آخر کار یہ آپ کے بدن میں چیپس لگا دیتا ہے جو آپ کی ذہن کو کنٹرول کرتی ہیں۔ ایگزیکٹو برانچ کانگریس کی منظوری بغیر جنگ کا اعلان کرتا ہے، اور سینیٹ اپنی بجٹیں بھی نہیں پاس کر رہی ہے۔ بہت سی دوسری آزادیاں توڑ دی جاتی ہیں جیسے کہ آپ کے شہریوں کو کوئی حقیقی وجہ بغیر رکھا جاتا ہے۔ جب ایک ورلڈ لوگ امریکہ کو شمالی امریکی یونین میں دھکیلنے کی کوشش کریں گے، تب آپ اپنی سوورینیٹی حقوق سے محروم ہو جائیں گے۔ جب یہ شرارتی لوگ آپ کے بدن میں چیپس لگا دیں یا مارشل لا کا اعلان کر دیں، تب میرے پناہ گزینوں کو آنا چاہیئے گا۔ بہت سی لوگوں کو یقین نہیں ہے کہ وہ پولیس ریاست میں ہیں، لیکن جب آپ کے پڑوسیاں موت کی کمپزیں لے جاتے ہوں گے، تب آپکو یہ ماننے پر مجبور ہو جائے گی۔ بیدار ہو امریکا اور اپنی آزادیوں لڑو پہلے کہ سبھی چھن جائیں۔”
عیسیٰ نے کہا: “میرے لوگ، میں نے اپنے وفادار لوگوں کو ڈالر کی گرہنے پر تیاری کرنے کا خبردار کیا ہے۔ کئی ممالک نئے کرنسی جاری کر چکے ہیں جب قدیم پیسوں بے ارز تھے۔ ڈالر گولڈ اسٹینڈرڈ سے ہٹا دیا گیا تھا، تو اسے کوئی بنیادی قیمتیں نہیں تھیں۔ مصلحت یہی ہے کہ امیر لوگ کسی بھی کاغذی مالکیت پر قبضہ نہیں رکھتے ہیں۔ وہ ملکیت، قدیم چیزوں، سونا اور چاندی کے مالک ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے امیر لوگوں کو پریشان نہیں ہوتا جب آپ کا حکومت ڈوبتا ہو یا ڈالر بے ارز ہوجائے کیونکہ ان کے پاس بنیادی قیمتیں والی چیزیں ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے لوگوں کو ایک سالہ خوراک اور کچھ پانی ذخیرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ آپکو زندہ رہنے لئے خوراک چاہیے، لیکن اگر آپ کا پیسہ بے ارز ہوجائے تو آپکو کھانے کے بدلے کسی چیز کی ضرورت پڑتی ہو گی۔ جب ڈالر گرھیں گا، تب آپکے تمام ڈالر میں بیان کردہ کاغذی مالکیت جیسا کہ اسٹاک، باند اور انیوٹی بھی بے ارز ہوجائیں گے۔ سونا اور چاندی ایک میڈیم آف بارٹر بن جائیں گی جب تک امیرو نئے کرنسی کے طور پر قائم نہ ہو جائے۔ خوراک اور قیمتی چیزوں کی وجہ سے آپ کرنسی بحران کو عبور کر سکتے ہیں۔ ہر کوئی اس آفت کا تیار نہیں ہوجائے گا، تو آپکو فسادات اور فتنہ دیکھنا پڑیں گے جو مارشل لا کے نتیجے میں ہو سکتے ہیں۔ اگر یہی ہوا تو آپ میرے پناہ گزینوں کی طرف آنا چاہیئے میری حفاظت لئے۔ مجھ پر بھروسہ رکھو کہ میں اپنے پناہ گزینوں کو اپنی ضروریات فراہم کرونگا۔”